/ Thursday, 13 March,2025


ایسی بھی قیامت ہوتی ہے





ارمان نکلتے ہیں دل کے آقاکی زیارت ہوتی ہے
کون اس کو قیامت کہتا ہے ایسی بھی قیامت ہوتی ہے
طیبہ کا تصور کیا کہیے اک کیف کی حالت ہوتی ہے
جس سمت نگاہیں اٹھتی ہیں بس سامنے جنّت ہوتی ہے
احساس فزوں جب ہوتاہے اُس بابِ کرم سے دوری کا
وہ قلب ہی جانے بے چارہ جو قلب کی حالت ہوتی ہے
ہے ان کی رضا پر حق کی رضا اور ان کا کیا ہے حق کا کیا
جو اُن کا ارادہ ہوتاہے وہ حق کی مشیّت ہوتی ہے
اُس باعثِ خلقِ عالم کا جب نام لبوں پر آتا ہے
راحت سے بدل کر رہتی ہے جو کوئی مصیبت ہوتی ہے
طیبہ کی بہارِ دل کش کا جب تذکرہ کوئی کرتا ہے
اُس وقت مریضِ الفت کی کچھ اور ہی حالت ہوتی ہے
مختارِ جہاں ہیں وہ، تحسیؔں! جو مانگو وہ اُن سے ملتاہے
تقسیم اُنھیں کے درسے تو کونین کی دولت ہوتی ہے