نہ کیوں کر مدینے پہ مکہ ہو قرباں
کہ ہیں جلوہ گر اس میں محبوب یزداں
برستے ہیں ہر وقت انوار سبحاں
ہے ہر ایک گوشہ وہاں کا گلستاں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
سرطور پر تھے جو جلوے نمایاں
ہیں انوار وہ ہی یہاں پر درخشاں
جناب کلیم آکے دیکھیں اگریاں
کہیں غش میں آکر کہ یار تری شاں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
مدینے کی جانب چلوں پابجولاں
نکلتے ہی گھر سے بنوں ان کا مہماں
پہنچ کر وہاں پر کروں یہ دل وجاں
سنہرے کلس سبزگنبد پہ قرباں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
مدینے کی ہر شے نفاست بھری ہے
مدینے سے کعبے کو عزت ملی ہے
وہیں کی تو پھولوں میں خوشبو بسی ہے
صبا وجدمیں جھومکر کہہ رہی ہے
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
وہ کوچہ ہے یا کوئی رحمت کا خواں ہے
کہ سارا زمانہ وہاں مہماں ہے
حقیقت میں وہ حور و غلماں کی جاں ہے
جہاں اس کی تعریف میں تر زباں ہے
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
مدینے سے ہوتی ہے تقسیم نعمت
وہیں سے بٹا کرتی ہے ساری دولت
فدا اس پہ ہوتی ہے ہر وقت جنت
برستی ہے دن رات واں حق کی رحمت
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
مردایں یہیں سے گدا پارہے ہیں
سلاطیں یہاں ہاتھ پھیلا رہے ہیں
بشر کیا ملائک یہاں آرہے ہیں
جھکا کر سر عجز فرما رہے ہیں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
وہ گلیاں جہاں پر ملک سر جھکائیں
وہ گلیاں کہ عاشق کے دل میں سمائیں
وہ گلیاں کہ ہیں جن کی پیا ری ادائیں
کسی کوہنسائیں کسی کورلائیں
عجب دل کشاہیں مدینےکی گلیاں
معطرہیں یوں جیسےپھولوں کی کلیاں
وہ گلیاں کہ چمکائیں زائرکی قسمت
وہ گلیاں کہ عشاق کےدل کی راحت
وہ گلیاں کہ جن میں نظر آئے جنت
وہ گلیاں کہ پھولوں میں ہے جن کی نگہت
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
مدینے کی گلیوں کی گر خاک پاؤں
مَلوں منہ پہ آنکھوں میں اپنی لگاؤں
حسینانِ عالم کو آنکھیں دکھاؤں
غزالان ِچین کو یہ مژدہ سناؤں
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
مدینے کو جس وقت گھر سے چلوں گا
تو پھر کس کے روکے سے میں رک سکوں گا
کہے لاکھ کوئی نہ ہر گز سنوں گا
جو احباب پوچھیں گے فوراً کہوں گا
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
دماغ عرش پر کیوں نہ ہو اس زمیں کا
کہ روضہ ہے اس میں شہنشاہ دیں کا
اُدھر ہی جھکا سر ہے عرش بریں کا
یہ کہتا ہے ہر ایک ذرہ یہیں کا
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
رہو اے جمؔیل اب مدینے میں جاکر
برستی ہے دن رات رحمت وہاں پر
کہ ہے اُس میں باغ ِاَحَد کا گلِ تر
ہے ہر ایک کوچہ وہاں کا معطر
عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں
قبالۂ بخشش