/ Friday, 14 March,2025


عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں





ترجیع بند

نہ کیوں کر مدینے پہ مکہ ہو قرباں
کہ ہیں جلوہ گر اس میں محبوب یزداں

برستے ہیں ہر وقت انوار سبحاں
ہے ہر ایک گوشہ وہاں کا گلستاں

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

سرطور پر تھے جو جلوے نمایاں
ہیں انوار وہ ہی یہاں پر درخشاں

جناب کلیم آکے دیکھیں اگریاں
کہیں غش میں آکر کہ یار تری شاں

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

مدینے کی جانب چلوں پابجولاں
نکلتے ہی گھر سے بنوں ان کا مہماں

پہنچ کر وہاں پر کروں یہ دل وجاں
سنہرے کلس سبزگنبد پہ قرباں

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

مدینے کی ہر شے نفاست بھری ہے
مدینے سے کعبے کو عزت ملی ہے

وہیں کی تو پھولوں میں خوشبو بسی ہے
صبا وجدمیں جھومکر کہہ رہی ہے

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

وہ کوچہ ہے یا کوئی رحمت کا خواں ہے
کہ سارا زمانہ وہاں مہماں ہے

حقیقت میں وہ حور و غلماں کی جاں ہے
جہاں اس کی تعریف میں تر زباں ہے

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

مدینے سے ہوتی ہے تقسیم نعمت
وہیں سے بٹا کرتی ہے ساری دولت

فدا اس پہ ہوتی ہے ہر وقت جنت
برستی ہے دن رات واں حق کی رحمت

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

مردایں یہیں سے گدا پارہے ہیں
سلاطیں یہاں ہاتھ پھیلا رہے ہیں

بشر کیا ملائک یہاں آرہے ہیں
جھکا کر سر عجز فرما رہے ہیں

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

وہ گلیاں جہاں پر ملک سر جھکائیں
وہ گلیاں کہ عاشق کے دل میں سمائیں

وہ گلیاں کہ ہیں جن کی پیا ری ادائیں
کسی کوہنسائیں کسی کورلائیں

عجب دل کشاہیں مدینےکی گلیاں
معطرہیں یوں جیسےپھولوں کی کلیاں

وہ گلیاں کہ چمکائیں زائرکی قسمت
وہ گلیاں کہ عشاق کےدل کی راحت

وہ گلیاں کہ جن میں نظر آئے جنت
وہ گلیاں کہ پھولوں میں ہے جن کی نگہت

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

مدینے کی گلیوں کی گر خاک پاؤں
مَلوں منہ پہ آنکھوں میں اپنی لگاؤں

حسینانِ عالم کو آنکھیں دکھاؤں
غزالان ِچین کو یہ مژدہ سناؤں

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

مدینے کو جس وقت گھر سے چلوں گا
تو پھر کس کے روکے سے میں رک سکوں گا

کہے لاکھ کوئی نہ ہر گز سنوں گا
جو احباب پوچھیں گے فوراً کہوں گا

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

دماغ عرش پر کیوں نہ ہو اس زمیں کا
کہ روضہ ہے اس میں شہنشاہ دیں کا

اُدھر ہی جھکا سر ہے عرش بریں کا
یہ کہتا ہے ہر ایک ذرہ یہیں کا

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

رہو اے جمؔیل اب مدینے میں جاکر
برستی ہے دن رات رحمت وہاں پر

کہ ہے اُس میں باغ ِاَحَد کا گلِ تر
ہے ہر ایک کوچہ وہاں کا معطر

عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاں
معطرہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں

قبالۂ بخشش