/ Thursday, 13 March,2025


اللہ اللہ کس قدر ہے عز و شانِ قاسمی





گلستان ِ قاسمی

منقبت حضرت مرشد برحق شاہ ابوالقاسم عرف شاہ جی میاں قدس سرہ برموقع عرس شریف صفر ۱۳۶۷؁ ھ

اللہ اللہ کس قدر ہے عز و شانِ قاسمی
ڈھونڈتے پھرتے ہیں قدسی آستانِ قاسمی
جونبار معرفت، کام و دہانِ قاسمی
غرق موجِ ہُو، کلام درخشانِ قاسمی
واقفِ اسرارِ حق ہے راز دانِ قاسمی
نکتہ سنج و نکتہ رس ہے نکتہ دانِ قاسمی
ہے حبیب حقﷺ کی رحمت غوث اعظم﷜ کا کرم
لہلہاتا ہی رہے گا بوستانِ قاسمی
غنچہ غنچہ اس چمن کا سو بہاریں لائے گا
پھولتا پھلتا رہے گا گلستانِ قاسمی
ہیں جو انکے ماہ و خور انکا تو پھر کہنا ہی کیا
ہیں مثال مہ نجومِ آسمانِ قاسمی
سر جھکاتے ہیں ادب سے آستانِ پاک پر
قدر والے ہی ہوئے ہیں قدر دانِ قاسمی
ہے حجاب اکبر ان سے کینہ و بغض و حسد
کورِ باطن کیسے دیکھے عز و شان قاسمی
پر بچھاتے ہیں ملائک جن قدموں کیلئے
ان کی حسرت ہے کہ سر ہو پائیدانِ قاسمی
دین کا ڈنکا بجاتے پھر رہے ہیں چارسو
خادمانِ دین حق ہیں خادمانِ قاسمی
دھوم مچ جائے گی ہر سو آگئے باطل شکن
سانس جب منزل پہ لے گا کاروانِ قاسمی
سلسلہ ملتا ہے ان کا سرور کونینﷺ سے
مدحِ خوان مصطفیٰﷺ ہیں مدح خوانِ قاسمی
ان کے بدخواہوں کا حصہ ہے خسارِ دوجہاں
شاد ہیں کونین میں پیر و جوانِ قاسمی
طائرانِ قدس بھی مست ترنم ہیں خلیؔل
زندہ باشی اے ہزار بوستان قاسمی