/ Thursday, 13 March,2025


اللہ غنی کیا خوب ہے یہ پاکیزہ طبیعت سہرے کی





جشن شادی راحت

۱۳۶۸؁ ھ

سہرا بر شادئ مبارک سید حسن میاں صاحب مدظلہٗ

اللہ غنی کیا خوب ہے یہ پاکیزہ طبیعت سہرے کی
تحمیدِ الہٰ تمجید بنی دیرینہ ہے عادت سہرے کی
کہتی ہے عقیدت سے جھک کر یہ فرق ارادت سہرے کی
اب آپ کے ہاتھوں عزّت ہے یا شاہِ رسالتﷺ سہرے کی
ہیں پھول یہ سارے صف بستہ گاتے ہیں جو مدحت سہرے کی
بیجا تو نہ ہوگا کہنا مجھے کلچیں کو رعّیت سہرے کی
یہ زینت و زیب اور یہ تزئیں، یہ ناز و ادا اور یہ تمکیں
برجستہ نکلتی ہے تحسیں، اللہ رے نزہت سہرے کی
گلزارِ مدینہ ہے مسکن، بغداد ہے ان پھولوں کا وطن
پھر فضل الہٰی پر تو فگن، ہے اوج پہ قسمت سہرے کی
ابھرا ہے گلستاں کا جوبن پھولا ہے محبت کا گلشن
شرما بھی رہا ہے مشکِ ختن پھیلی ہے جو نگہت سہرے کی
یہ لطف تبسم غنچوں کا یہ طرز تکلم کلیوں کا!
یہ غمزہ و عشوہ پھولوں کا ہے ساری کرامت سہرے کی
کس ناز و ادا سے اترا کر چمٹا ہے کلیجے سے جاکر
بندھتے ہی جبین نوشہ پر کیا کھل گئی قسمت سہرے کی
کچھ باد صبا اتراتی ہے اور جھومتی گاتی آتی ہے
فردوس بریں یاد آتی ہے دیکھی ہے جو رنگت سہرے کی
یہ بزم فلک کے سیارے یہ اختر و انجم مہ پارے
ٹوٹے ہیں عقیدت کے مارے کرنے کو زیارت سہرے کی
یہ ناز و نعم گو ناگوں ہو، یہ عیش و طرب دو نادوں ہو
اللہ کرے روز افزوں ہو یہ شوکت و رفعت سہرے کی
اے شاہ مدینہ شاہِ زمن از بہر حسیؔن از بہرِ حسؔن
شاداں رہیں دولہا اور دلہن دن دونی ہو عزّت سہرے کی
اے طبع خلیؔل فیض رقم یہ جوش بیاں یہ زور قلم
کھائے گی تری شوخی کی قسم تا عمر لطافت سہرے کی