اللہ کی رحمت کی ردا غوث پیا ہو
تم گلشنِ نبوی کی عطا غوث پیا ہو
مغموم ہے دل اپنا لئےکس کی طرف جائیں
مغموم دلوں کی تو دوا غوث پیا ہو
ہاں بحرِ الم میں ہوا ہے غرق سفینہ
ڈوبی ہوئی کشتی کی بقا غوث پیا ہو
مردے کو جلایا تو شہا دل کو ہمارے
طالب ہوں وہی حکمِ جلا غوث پیا ہو
یوں وقتِ زیارت میں پکاروں یہ برابر
تم غوث پیا غوث پیا غوث پیا ہو
ہنگامئہ رخصت جو زیارت ہو تمہاری
آغوش میں ہی روح جدا غوث پیا ہو
لاتا ہوں شفیع اپنا رضا کو تیرے آگے
بخشش کے حدائق میں جگہ غوث پیا ہو
قدموں کو رکھا جس پہ ولایت رہی قائم
خاکِ قدمِ ناز عطا غوث پیا ہو
جب داد کے باغوں کی ہی مرہون ہے نعمت
پھر کون شہا تیرے سوا غوث پیا ہو
افگن ہے مشاہد کا کرم تجھ پہ اے فاراں
دائم میرے مرشد کی رضا غوث پیا ہو