عمل سب سے بڑا طاعت حبیب کبریا کی ہے
ہےایماں نام جس کا وہ محبت مصطفیٰ کی ہے
تمہارے دشمنوں پرتا ابد لعنت خدا کی ہے
جو عبدالمصطفیٰ ہے اس پہ رحمت کبریا کی ہے
ترے یاروں نے تجھ پر جان تک اپنی فدا کی ہے
اسی باعث سے شہرت چاریار باصفا کی ہے
کہیں مُزَّمِّلْ و مُدَّثِّرْ و طٰہٰ کہیں یٰسٓ
ترے مولیٰ نے قرآں میں تری کیا کیا ثنا کی ہے
زہے شان ِجلالت جب چلے معراج کو مولیٰ
تو اقصٰی میں رسولوں نے انہیں کی اقتدا کی ہے
نہ پھیرا ہے کبھی خالی مرادیں دی ہیں منہ مانگی
تمہارے آستاں پر جس گدا نے التجا کی ہے
اسی دم درجۂ مقبولیت حاصل ہوا اس کو
توسل سے تمہارے جس کسی نے جو دعا کی ہے
محبت اس کو کہتے ہیں کہ مولائے ولایت نے
نماز عصر آرام محمد پر فدا کی ہے
اویس اللہ اکبر ہوگئے عاشق بلا دیکھے
ابو جہل آپ کا تابع نہ ہو قدرت خدا کی ہے
سفینہ میرا چکراتا ہے گرداب معاصی میں
اَغِثْنِیْ یَارَسُوْلَ اللہگھٹا سر پر بلا کی ہے
وہی حام وہی مالک خدا کے نائب مطلق
تو پھر کیوں فکر تم کو عاصیو روز جزا کی ہے
گنہگارو سیہ کارو خطاوارو نہ گھبراؤ
سواری آنے والی شافع روز جزا کی ہے
جمیلِ قادری نازاں نہ کیوں ہوا اپنی قسمت پر
نوازش اس پہ ہر دم حضرت احمد رضا کی ہے
قبالۂ بخشش