عزیزوں یہ وصیت ہے یہی پیغام لکھ دینا
کفن پر تم میرے مرشد مشاہد نام لکھ دینا
پلا کر ہی ہزاروں کو صراطِ حق چلا ڈالا
ہمارے واسطے بھی ساقیا وہ جام لکھ دینا
جو فہرست ہو مرتب مشربِ شاہِ مشاہد کی
نِکمّا ہی سہی لیکن ہمارا نام لکھ دینا
پرندوں کی حفاظت میکدے کی شاخ پر ہی ہے
زمینوں کی کشش پر تم شکاری دام لکھ دینا
صلح کُل کے قفس گر پھنسیں یہ بلبلیں ساری
ہزاروں چہچہاہٹ میں سُکُوتِ شام لکھ دینا
تمہیں مُرشد ہو شاہد ہو مشاہِد ہو مشاہَد ہو
سرِ محشر گواہی تم سرِ انجام لکھ دینا
تصلب جانِ بلبل تو صلح کل موتِ بلبل ہے
نمائش کے تصلب پر فریبی دام لکھ دینا
اگر فاراں طلب ہو کچھ نگاہِ مرشدی ڈھونڈو
بغیر اس واسطے کے تم خیالِ خام لکھ دینا