جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


باغ ارم سے





 

رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
وابستہ ہو جو آپ کے دامانِ کرم سے
للہ! کرم کیجیے، سرکارِ مدینہ!
دل ڈوب رہا ہے مِرا فرقت کے اَلم سے
آلامِ زمانہ کا بھلا اس میں گذر کیا
آباد ہے جو دل شہہِ خوباں کے اَلم سے
لب پر ہو دُرود اور ہوں گنبد پہ نگاہیں
ایسے میں بُلاوا مِرا آجائے عدم سے
منظور نہیں ہے کہ وہ پامالِ جبیں ہو
یوں سجدہ کرایا نہ درِ پاک پہ ہم سے
دیدار کی اُمّید نہ ہوتی جو سرِ حشر
بیدار نہ ہوتے کبھی ہم خوابِ عدم سے
بیٹھے ہیں یہاں چھوڑ کے نیر نگیِ عالم
ہم کو نہ اٹھا حشر درِ شاہِ امم سے
دیکھو میری آنکھوں سے درِ شاہِ امم کو
آتی ہے صدا یہ در و دیوارِ حرم سے
یارب! دلِ تحسیؔں کی بھی بر آئے تمنّا
آجائے بُلاوا درِ سرکارِ کرم سے