/ Friday, 14 March,2025


بار بار آپ جو سرکار بلاتے جاتے





بار بار آپ جو سرکار بلاتے جاتے

عمر کٹتی اسی دربار میں آتے جاتے

 

جام پر جام جو سرکار پلاتے جاتے

ہوش جاتے تو نہیں ہوش میں آتے جاتے

 

میرے خوابوں کی بھی تقدیر جگاتے جاتے

رات کو مطلع انوار بناتے جاتے

 

آپ کی یاد کی تقریب مناتے جاتے

اپنی پلکوں پہ دئے ہم بھی سجاتے جاتے

 

ڈوبنے والوں ان کو نہ پکارا ہوگا

درنہ طوفان ہی خود پار لگاتے جاتے

 

میری آنکھوں سے سد اشک برتے رہتے

اور وہ گوہر مقصود لٹانے جاتے

 

آپ جس سمت بھی جاتے تو بعنوان کرم

بے نواؤں کا مقدر بھی جگاتے جاتے

 

یاد ِ سرکار نے ہر گام سہارا بخشا

ہم جو گرتے بھی تو سر کار اٹھاتے جاتے

 

ساتھ لے جاتے جو خاؔلد ہمیں زدّار ِ حرم

نعت سرکار ِ مدینہ کی سناتے جاتے