/ Thursday, 13 March,2025


بڑے لطیف ہیں نازک سے گھر میں رہتے ہیں





بڑے لطیف ہیں نازک سے گھر میں رہتے ہیں
میرے حضورﷺ میری چشم تر میں رہتے ہیں
ہمارے دل میں ہمارے جگر میں رہتے ہیں
انہی کے گھر ہیں یہ وہ اپنے گھر میں رہتے ہیں
یہ واقعہ ہے لباسِ بشر بھی دھوکا ہے
یہ معجزہ ہے لباسِ بشر میں رہتے ہیں
مقام ان کا نہ فرش زمیں نہ عرش بریں
وہ اپنے چاہنے والوں کے گھر میں رہتے ہیں
ملائکہ بھی عقیدت سے دیکھتے ہیں انھیں
جو خوش نصیب نبیﷺ کے نگر میں رہتے ہیں
یقین والے کہاں سے چلے کہاں پہونچے
جواہل شک ہیں اگر میں مگر میں رہتے ہیں
خدا کے نور کو اپنی طرح سمجھتے ہیں
یہ کون لوگ ہیں کس کے اثر میں رہتے ہیں
رہیں وہ اپنوں سے غافل ارے معاذ اللہ
خوشا نصیب ہم انکی نظر میں رہتے ہیں
وہ اور ہی تھا جو قوسین پر نظر آیا
مَلک تو اپنی حد بال وپر میں رہتے ہیں
جو اخؔتر ان کے تصور میں صبح و شام کریں
کہیں بھی رہتے ہوں طیبہ نگر میں رہتے ہیں