جو گدا محوِ یاس رہتے ہیں
اُن کے غم میں اُداس رہتے ہیں
دیکھنے کو وہ دُور ہیں خاؔلد
اپنے آقا کے پاس رہتے ہیں
بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں میری جھولی میں اشکوں کی سوغات ہے
غفلتوں میں کٹی ہے مری زندگی آبرو لاج والے ترے ہاتھ ہے
عشق کی بیکلی میر ایمان ہے دردِ عشق نبی کا یہ احسان ہے
ڈھل رہے ہیں ستارے مری آنکھ سے میری ہر رات تاروں بھری رات ہے
سامنے اب تو صورت ہے سرکار کی گرگئی فاصلوں کی جو دیوار تھی،
میرا ربطِ تصّور سلامت رہے روز خلوت میں ان سے ملاقات ہے
نسبتِ مصطفیٰ کا بیاں کیا کروں مل رہا ہے مجھے زندگی کا سکوں
راحتوں کی ضمانت ہے سوزِ دروں ہر تمنا پہ رحمت کی برسات ہے
ہو رہا ہے نمایاں کرم آپکا کیا ہوں میں صرف تصویر توفیق ہوں
آپ کے ذکر نے مجھ کو چمکا دیا ورنہ میں کیا ہوں کیا میری اوقات ہے
ذکر ان کا ہے لاریب ذکرِ خدا مصطفیٰ کی عطا ہے عطائے خدا
ان کی تعریف میں جو کہو حمد ہے نعت میں ایک لطف مناجات ہے
اپنے دامن میں ہم کو چھپائیں گے وہ حشر کی ہر سزا سے بچائیں گے وہ
ہم برُوں کو گلے سے لگائیں گے وہ مصطفیٰ کی شفاعت کی کیا بات ہے
دو جہاں کے وہ مالک ہیں مختار ہیں سب کے مونس ہیں وہ سب کے غمخوارہیں
اُن کے صدقے سے لبریز ہیں جھولیاں دو جہاں بھرم ان کی خیرات ہے
قلبِ خاؔلد کو طیبہ کی ہے آرزو میرے ذوق ِ طلب کی رہے آبرو
رحمتِ مصطفیٰ کر مجھے سُر خرو میرے پاؤں میں زنجیرِ حالات ہے