/ Friday, 14 March,2025


بہتری جس پر کرے فخر وہ بہتر صدیق





معروضہ ببارگاہ امیر المؤ منین امام المتقین صدیق اکبر ﷜

بہتری جس پر  کرے فخر وہ بہتر صدیق
سروری جس پہ کرے ناز وہ سرور صدیق
چمنستانِ نبوت کی بہارِ اوّل
گلشنِ دین کے بنے پھلے گلِ تر صدیق

بے گماں شمعِ نبوت کے ہیں آئینہ چار
یعنی عثمان و عمر حیدر و اکبر صدیق

سارے اصحابِ نبی تارے ہیں امّت کےلئے
ان ستاروں میں بنے مہر منوّر صدیق

ثانی اثنین ہیں بو بکر خدا میرا گواہ
حق مقدم کرے پھر کیوں ہو موخّر صدیق

زیست میں موت میں اور قبر میں ثانی ہی رہے
ثانی اثنین کے اس طرح ہیں مظہر صدیق

وَالَّذِیْنَ مَعَہُ کے ہیں یہ فرد کامل
حشر تک پائے نبی پر ہیں دہرے سر صدیق

ان کے مدّاح نبی ان کا ثنا گو اللہ
حق ابو الفضل کہے اور پیغمبر صدیق

بال بچوں کیلئے گھر میں خدا کو چھوڑیں
مصطفیٰ پر کریں گھربار نچھاور صدیق

ایک گھر بار تو کیا غارمیں جان بھی دےدیں
سانپ ڈستا رہے لیکن نہ ہوں مضطر صدیق

کہیں گرتوں کو سنبھالیں کہیں روٹھوں کو منائیں
کھودیں الحاد کی جڑ  بعد پیغمبر صدیق

علم میں زہد میں بے شبہ تو سب سے بڑھ کر
کہ امامت سے تری کھل گئے جوہر صدیق

اس امامت سے کھلا تم ہو امام اکبر
تھی یہی رمز نبی کہتے ہیں حیدر صدیق

توہے  آزاد سقر سے ترے بندے آزاد
ہے یہ سالکؔ بھی ترا بندہ بےزر صدیق