/ Friday, 14 March,2025


چاہتا ہے گر رہے دونوں جہاں میں سرخرو





تحریض عمل

چاہتا ہے گر رہے دونوں جہاں میں سرخرو
پی شراب لَنْ تَنَال واالبر حَتّٰی تُنْفَقُوْ
دیکھ تجھ سے بےخبر ہے وقت کی کیا آرزو
ہر قدم فاروق﷜ سا ہر حوصلہ صدیق﷜ خو
تیرے اس مینارۂ تنویر کی تجھ کو قسم
خواب سے اٹھ توڑ دے غفلت کے ہر جام و سبو
ہو کے رہ جائیں گے مال وزر غبار نقشِ پا
راہِ حق میں تو بہا کے دیکھ لے اپنا لہو
بادہائے خواب کی سرشاریاں اچھی نہیں
یہ نہیں شایانِ شانِ الَّذین اٰمنوْ
حامیٔ دینِ متیں اک دن بفضل کبریا
سلسبیلِ کوثر و تسنیم ہوگی اور تو