چھیڑوں جو ذکر شاہِ زماںﷺ جھوم جھوم کر
چومیں ملائکہ یہ زباں جھوم جھوم کر
اللہ لالہ زارِ مدینے کی نزہتیں
قربان ہے بہارِ جناں جھوم جھوم کر
ذکرِ جناں پہ طیبہ نگاہوں میں پھر گیا
پہنچی نظر کہاں سے کہاں جھوم جھوم کر
جلوے جو ان کی نعل مقدس کے عام ہوں
سوئے زمیں فلک ہو رواں جھوم جھوم کر
چٹکی جو یادِ زلفِ نبیﷺ میں کہیں کلی
مہکی فضائے عطر فشاں جھوم جھوم کر
کل دیکھنا کہ اُن کے گنہگار کی طرف
رحمت بڑھے گی سایہ کناں جھوم جھوم کر
ان کے تصورات میں ہم جب بھی کھوگئے
آیا سُرورِ کون و مکاں جھوم جھوم کر
میں بارگاہ قرب میں بڑھتا چلا گیا
کہتا رہا جو اچھے ۱؎ میاں جھوم جھوم کر
ہوتا ہے ذکرِ لذتِ کوثر جہاں خلیؔل
پیتے ہیں بادہ نوش وہاں جھوم جھوم کر
۱؎ تاج العارفین حضور آل سید اچھے میاں مارھروی