/ Thursday, 13 March,2025


چشمہ شربت کا





لب کوثر ہے میلہ تشنہ کامانِ محبت کا

وہ ابلا دست ساقی سے وہ ابلا چشمہ شربت کا

 

یہ عالَم انبیاء پر ان کے سرور کی عنایت کا

جسے دیکھو لئے جاتا ہے پروانہ شفاعت کا

 

پلا دے اپنی نظروں سے چھلکتا جام رؤیت کا

شہ کوثر ترحم تشنہ جاتا ہے زیارت کا

 

وہی جو رحمۃللعالمین ہیں جانِ عالم ہیں

بڑا بھائی کہے ان کو کوئی اندھا بصیرت کا

 

مہ و خورشید و انجم میں چمک اپنی نہیں کچھ بھی

اجالا ہے حقیقت میں انہیں کی پاک طلعت کا

 

بھٹکتا یوں پھرے کب تک تمہارا اخترِؔ خستہ

دکھا دو راستہ اس کو خدارا شہرِ الفت کا

٭…٭…٭