چشم الطاف اشرف پیامل گئی
میرے درد جگر کی دوا مل گئی
دل کو اشرف پیا تیرا غم کیا ملا
سچ تو یہ دولتِ بےبہا مل گئی
میں ہوں ممنون تیرا مرے درد دل
حشر میں رحمتِ کبریا مل گئی
تخت کو کیوں نہ وہ مار دے ٹھوکریں
تیری چوکھٹ جسے ساقیا مل گئی
اللہ اللہ رے حسن کی تابشیں
تیر گیٔ جہاں کو ضیا مل گئی
روحِ افروز اخؔتر تری راگنی
دستِ رحمت سے تجھ کو دعا مل گئی