/ Friday, 14 March,2025


چشم الطاف اشرف پیامل گئی





چشم الطاف اشرف پیامل گئی
میرے درد جگر کی دوا مل گئی
دل کو اشرف پیا تیرا غم کیا ملا
سچ تو یہ دولتِ بےبہا مل گئی
میں ہوں ممنون تیرا مرے درد دل
حشر میں رحمتِ کبریا مل گئی
تخت کو کیوں نہ وہ مار دے ٹھوکریں
تیری چوکھٹ جسے ساقیا مل گئی
اللہ اللہ رے حسن کی تابشیں
تیر گیٔ جہاں کو ضیا مل گئی
روحِ افروز اخؔتر تری راگنی
دستِ رحمت سے تجھ کو دعا مل گئی