/ Saturday, 15 March,2025


دست زہرا پہ جو بشریٰ نے لگائی مہندی





مہندی

چھوٹی ہمشیرہ زھرا خانم برکاتی کی شادی پر کہی

 

دست زہرا پہ جو بشریٰ نے لگائی مہندی
باغ فردوس میں حوروں نے بھی گائی مہندی
نانی منؔعم  نے یہ پھولوں سے سجائی مہندی
اسلئے آج ہر اک شخص کو بھائی مہندی
لب میموؔنہ و صفؔیہ نے کہا ‘ بسم اللہ !
جب کف دست پہ دولہن کے لگائی مہندی
پھوٹی پڑتی ہے محبت تو ٹپکتا ہے خلوص
طشت میں پیار سے یہ کس نے سجائی مہندی
اللہ اللہ یہ انعام نعؔیم رحمت
باغ برکات میں کیا رنگ ہے لائی مہندی
آگئی چہرہ رنگین پر حیا سے سرخی
چومنے کو جو بڑھی دست حنائی مہندی
شرم و غیرت سے ہوئی جاتی ہے پانی پانی
دیکھ کر تیری ہتھیلی کی صفائی مہندی
آج اس بزم میں ہر اک نے کہا ہے سن کر
واہ کیا خوب ہے بھائی نے سُنائی مہندی
باادب خم ہے سر شاخ حنا اے حاؔفظ
گلشن خلد سے شاید ہے یہ آئی مہندی