/ Friday, 14 March,2025


دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی





دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی
اور آنکھ وہ ہی ہے جو ہو تیری تما شائی

کیوں جان نہ ہو قرباں صدقہ نہ ہو کیوں ایماں
ایماں ملا تم سے اور تم سے ہی جاں پائی

خلقت کے وہ دولہا ہیں محفل یہ انہی کی ہے
ہے انہی کہ دم سے یہ سب انجمن آرائی

یا شاہِ رُسل چشمے بر حالِ گدائے خود
کزحالِ تباہ دے دانائی و بینائی

بے مثل خدا کا تُو بے مثل پیمبر ہے
ظاہر تری ہستی سے اللہ کی یکتائی

آقاؤں کے آقا  سے بندوں کو ہو کیا نسبت
احمق ہے جو کہتا ہے آقا کو بڑا بھائی

سینہ میں جو آجاؤ بن آئے مرے دل کی
سینہ تو مدینہ ہو دل اس کا ہو شیدائی

دل تو ہو خدا کا گھر سینہ ہو ترا مسکن
پھر کعبہ و طیبہ کی پہلو میں ہو یک جائی

اس طرح سما مجھ میں ہو جاؤں میں گم تجھ میں
پھر تو ہی تماشا ہو اور تو ہی تماشائی

اس سالکِؔ بیکس کی تم آبرو رکھ لینا
محشر میں نہ ہو جائے آقا کہیں رسوائی