دل کے داغوں کو شرربار کروں یا نہ کروں
آپ کو یاد پھر اک بار کروں یا نہ کروں
محفل شمع نظر آتی ہے سونی سونی
شکوۂ روئے پر انوار کروں یا نہ کروں
عشق افسانوں میں محدود نہ رہ جائے کہیں
اپنے دل کو میں سردار کروں یا نہ کروں
بزم میں ان کی اندھیرا ہے الٰہی اندھیر
اپنے اشکوں کو ضیابار کروں یا نہ کروں
کون سنتا ہے مرے غم کا فسانہ امروز
ہمنشیں جرأت گفتار کروں یا نہ کروں
دم آخر بھی نہ آئیں وہ یہاں پر شاید
آنکھ کو طالب دیدار کروں یا نہ کروں
چکھ لیا میں نے مزہ پھول کی رنگینی کا
آرزوئے خلش خار کروں یا نہ کروں
دیکھا جاتا نہیں انداز غرور اے اخؔتر
حسن کے لطف سے انکار کروں یا نہ کروں