/ Friday, 14 March,2025


دیارِ ہند میں اپنا رہا ہے کارواں برسوں





دیارِ ہند میں اپنا رہا ہے کارواں برسوں
کیا ہے اولیاء نے یہ اُجاگر باغباں برسوں

کبھی یاں آئے تھے غازی مٹانے کفر کی ظلمت
کٹے ہیں راہِ حق میں بھی یہاں پر نوجواں برسوں

شمال و مشرق و مغرب جنوبِ ہند سے لیکر
رہے ہیں اے مسلمانوں ہمارے حکمراں برسوں

وہ سنجر سے چلا تھا باغِ حق کی آبیاری کو
معینِ دین و ملت سے رہے گا شادماں برسوں

امام احمد رضا وہ آفتابِ عشق و اُلفت ہے
عداوت جل گئی ، ہوگی محبت ضوفشاں برسوں

وہ بیشِ سُنّیت کا شیرِ دل شیر ببر ہی تھا
وہابیت رہے گی نام ہی سے حرزجاں برسوں

ارے فاراں مُشاہد سا محافظ اب کہاں پاؤ
چلو پائیں وہاں چل کر فیوض آستاں برسوں