دو جہاں جس پہ ہیں قربان وہ دَر آپ کا ہے
دو جہاں جس میں سما جائیں وہ گھر آپ کا ہے
رفعتیں جس کے تجسّس میں ابھی تک گم ہیں
اس بلندی سے کہیں آگے گزر آپ کا ہے
گزر جائیں گے ہنستے کھیلتے سارے مراحل سے
غلامانِ محمدﷺ ہیں نہیں بھٹکیں گے منزل سے
سنا ہے آخری لمحے گراں ہوتے ہیں انسان پر
لگا دینا سفینہ زندگی کا آ کے ساحل سے
محمد کی محبت جانِ جاں ہے عین ایماں ہے
یہی آواز آتی ہے مرے ٹوٹے ہوئے دل سے
عجب بندہ نوازی ہے عجب شان ِ کریمی ہے
جو اٹھا با مراد اٹھا مرے آقا کی محفل سے
مرے دامن سے کترا کر گزر جاتی ہے ہر مشکل
بچاتا ہے مرا مشکل کشا ہر ایک مشکل سے
خدا ہی فیصلہ فرمائے گا ہم کچھ نہیں کہتے
زباں سے یاد کرتے ہیں محمدﷺ کو کہ ہم دل سے
بہارآئے مرے دل کے چمن میں یارسول اللہﷺ
کوئی چھینٹا ادھر بھی ابرِ رحمت کے وسائل سے
بجائے خود نہیں روشن یہ خورشید و قمر خاؔلد
اجالا ہے دو عالم میں نبیﷺ کے حُسن کامل سے