دنیا ترے گلشن میں ان کے قدم آتے ہیں
رشک چمن و گل جو خاروں کو بناتے ہیں
جب حسن حقیقی کے جلوے نظر آتے ہیں
پھر نقش خیالی کے نقشے کہیں بھاتے ہیں
تقدیر گنہگاراں ہے اوج ثریاپر
مجرم ہی سہی لیکن سرکار کو بھاتے ہیں
یہ ان کی اداؤں کا ادنیٰ سا اشارہ ہے
اک حشر سا ہوتا ہے جس سمت وہ جاتے ہیں