صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
آگئے وہ کہ جن سے ہے، جلوۂ دو جہاں عیاں
آگئے وہ کہ جن میں تھا، جلوۂ دو جہاں نہاں
آگئے وہ کہ عظمتیں جن کی نہ ہو سکیں بیاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
شمس و قمر شجر حجر، جنّ و ملک، زمیں فلک
جنّ و بشر، زمیں زماں، وحش و طیور اور ملک
سب کے جھُکیں گے سر جہاں، آئے وہ شاہِ دو جہاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّد
ہادئ حق، رفیقِ حق، قائلِ حق، شفیقِ حق
رحمتِ حق، امینِ حق، نائبِ حق، حبیبِ حق
شاہدِ حق، رسولِ حق، رونقِ کون و مکاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
رحمتیں کائنات پر چھائیں ہیں اُن کی ذات سے
نعمتیں سب خدا کی ہیں، بٹتی ہیں اُن کے ہاتھ سے
قاسمِ نعمتِ خدا، صاحبِ لطفِ بے کراں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
سب کے طبیب ہیں وہی، شاہِ لبیب ہیں وہی
حق کے حبیب ہیں وہی، حق کے قریب ہیں وہی
حق کے مجیب ہیں وہی، حق کے ہوئے جو میہماں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
بارِگنہ سے دب گیا، بن گئی اپنی جان پر
چل کے جھکائیں اب جبیں، اُن کے ہی آستان پر
اُن کا ہی نام لب پہ ہو، اُن کا ہی نام حرزِ جاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
قبر کی وہ اندھیریاں اور گنہ کی تیرگی
حشر کی ہائے کشمکش اور یہ اپنی بے کسی
کون سُنے تیرے سِوا، ہائے مِری دُہائیاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
اُن کا کرم نہ سُن سکا شکوے خطا شعار کے
بجھتے چراغ جل اُٹھے اُن کے گناہگار کے
شور ہُوا چلو چلو، آئے شفیعِ عاصیاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
دیکھ کے سجدہ ریز عرش، سب پہ سکوت چھا گیا
حشر کی داروگیر میں کچھ تو سکون آگیا
چمکی وہ نُور کی کرن، کم ہوئیں بے قراریاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
آپ کے لطفِ عام کے، آرزو مند ہیں سبھی
آپ کے لطفِ عام نے بخشی حیات سرمدی
آپ کے لطفِ عام سے دُور ہوئیں برائیاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
تیرا بُرہانِؔ بے نوا ، ہاتھ میں دامنِ رضا
غرقِ گناہ ہے مگر، ہے تو وسیلہ غوث کا
باب سلام پر تِرے شرم سے سر بر آستاں
صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ حَبِیْبِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ
صَلِّ عَلیٰ شَفِیْعِنَا صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ