/ Friday, 14 March,2025


فرماتے ہیں شیخ عبدالرزاق





فرماتے ہیں شیخ عبدالرزاق
فرخندہ سیر ستودہ اخلاق

پوچھا یہ جناب سے کسی نے
کب خود کو ولی حضور سمجھے؟

فرمایا کہ دس برس کے تھے ہم
جاتے تھے جو پڑھنے کے لیے ہم

پہنچانے کے واسطے فرشتے ٔ
مکتب کو ہمارے ساتھ جاتے

جب مدرسہ تک پہنچتے تھے ہم
لڑکوں سے یہ کہتے تھے وہ اُس دم

محبوبِ خدا کے بیٹھنے کو
اِطفال جگہ فراخ کر دو(۱)

ایک شخص کو ایک روز دیکھا
دیکھا تھا نہ اس سے پہلے اصلاَ

اُس نے یہ کسی مَلک سے پوچھا
کچھ مجھ کو بتاؤ حال اِن کا

یہ کون صبّی ہیں باوجاہت
سرکار میں جن کی ہے یہ عزت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تحفۃ القادریہ(فارسی) ، صفحہ18 پر ہے ، اَفْسَحُوْا لِوَلِیِّ اللّٰہِ یعنی اُٹھو اور خدا کے ولی کو جگہ دو۔قادری

بولا کہ ولی ہیں اولیا سے
توقیر یہ پائیں گے خدا سے

بے تبع عطا عطا کریں گے
بے پردہ لقا عطا کریں گے

تمکیں انہیں بے حجاب دیں گے
جو دیں گے وہ بے حساب دیں گے

حاصل ہو انہیں وہ قرب اللہ(ا)
جس میں نہ ہو مکر کو کبھی راہ

سائل کو کہ وقت کا ’’بَدَلْ‘‘ تھا
چالیس برس کے بعد دیکھا

اے دل یہ طریقِ سروراں ہے
آئینِ اکابرِ جہاں ہے

شہزادہ جو مدرسے سدھاریں
خدام اَدب چلیں جلو میں

تھا عالم قدس سے جو وہ ماہ
خالق نے کیے فرشتے ہمراہ

یعنی کہ نواسے کے جلو میں
نانا کے غلام خدمتیں دیں

وسائلِ بخشش