گدائے کوئے حبیب ہوں میں ملا ہے کیا دم بدم نہ پوچھو
میں مطمئن ہوں بہر قرینہ ہے کتنا ان کا کرم نہ پوچھو
نہ کرسکا ہے کوئی تعین نہ کرسکے گا کوئی تعین
کہاں کہاں ہیں نجوم ِ عزت نبی کے نقشِ قدم نہ پوچھو
جو بھیک دے اور اس قدر دے ہرایک سے بے نیاز کردے
اس آستاں کے ہیں ہم بھکاری ہمارا جاہ وحشم نہ پوچھو
یہ واقعہ ہے قدم قدم پر حضور ہی نے بچا لیا ہے
زمانے والوں نے ورنہ اب تک کئے ہیں کیا کیا ستم نہ پوچھو
حقیقتاً جان جاں بھی یہ ہے اساس سوزِ نہاں بھی یہ ہے
ضمانتِ کیف کس قدر ہے شفیع محشر کا غم نہ پوچھو
خدا سے کسی نے ہمیں ملایا دلیل ِ حق بن کے کون آیا
حرم کو کس نے حرم بنایا حرم ہے کیوں سر بخم نہ پوچھو
وہی تو ہیں دستگیر خاؔلد کرم میں ہیں بے نظیر خاؔلد
کہاں کہاں ان کی رحمتوں نے رکھا ہے میرا بھرم نہ پوچھو