/ Friday, 14 March,2025


گدائے کوئے حبیب ہوں میں





گدائے کوئے حبیب ہوں میں ملا ہے کیا دم بدم نہ پوچھو

میں مطمئن ہوں بہر قرینہ ہے کتنا ان کا کرم نہ پوچھو

 

نہ کرسکا ہے کوئی تعین نہ کرسکے گا کوئی تعین

کہاں کہاں ہیں نجوم ِ عزت نبی کے نقشِ قدم نہ پوچھو

 

جو بھیک دے اور اس قدر دے ہرایک سے بے نیاز کردے

اس آستاں کے ہیں ہم بھکاری ہمارا جاہ وحشم نہ پوچھو

 

یہ واقعہ ہے قدم قدم پر حضور ہی نے بچا لیا ہے

زمانے والوں نے ورنہ اب تک کئے ہیں کیا کیا ستم نہ پوچھو

 

حقیقتاً جان جاں بھی یہ ہے اساس سوزِ نہاں بھی یہ ہے

ضمانتِ کیف کس قدر ہے شفیع محشر کا غم نہ پوچھو

 

خدا سے کسی نے ہمیں ملایا دلیل ِ حق بن کے کون آیا

حرم کو کس نے حرم بنایا حرم ہے کیوں سر بخم نہ پوچھو

 

وہی تو ہیں دستگیر خاؔلد کرم میں ہیں بے نظیر خاؔلد

کہاں کہاں ان کی رحمتوں نے رکھا ہے میرا بھرم نہ پوچھو