/ Friday, 14 March,2025


غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا





غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا

جو ان کا بھکاری ہے وہ مسرور ملے گا

 

میخانہءِ سرکار کے میخواروں میں اب بھی

سرمد کوئی شبلی کوئی منصور ملے گا

 

جس دل میں محمد کی محبت کا کرم ہے

توحید کی مستی سے وہ مخمور ملے گا

 

پلتا ہے جو سرکا ر کی آغوش ِ کرم میں

حالات سے کس طرح وہ رنجور ملے گا

 

جس وقت پکارو گے کہیں ان کے کرم کو

سرکار کا فیضان بدستور ملے گا

 

ذکرِ شہِ ابرار کو ایمان بنا لو

دامان ِ طلب فیض سے معمور ملے گا

 

پلکوں پہ سجاؤ تو سہی اشکِ ندامت

دل بھی تمہیں انوار سے معمور ملے گا

 

ہو سکتا ہے مشکل میں کوئی کام نہ آئے

فیض ِ سخی سرکار بدستور ملے گا

 

پڑھتا ہے درود آج جو سرکار پہ خاؔلد

کل دامن ِ سرکار میں مسرور ملے گا