ہیں عشق کی علامت سردارِ اہلِ جنت
اور خلد کی بشارت سردارِ اہلِ جنت
سارے جہاں میں ان کی کرنیں چمک رہی ہیں
ظلّ مہِ رسالت سردارِ اہلِ جنت
گویا گلاب جنت ہر قطرۂ لہو ہے
کیا مشک بو ہے خلعت سردارِ اہلِ جنت
جن کے روئیں روئیں سے حسن و جمال ٹپکے
ایسے ہیں پاک طینت سردارِ اہلِ جنت
خونِ شہِ رسالتﷺ ان کے خمیر میں ہے
ہیں روضۂ نجابت سردارِ اہلِ جنت
قرآں کے ہیں سپارے اور پھول پیارے پیارے
یہ اہلِ بیت حضرت سردارِ اہلِ جنت
فکرِ رضا سے حافؔظ تو کام لے رہا ہے
ہیں محورِ سیادت سردارِ اہلِ جنت
۲۶ اکتوبر ۲۰۱۵ء/ ۱۲ محرم الحرام ۱۴۳۷ھ