ہے جو نعمان سجا تیری جبیں پر سہرا
باعث نگہت و عشرت ہے منور سہرا
رشک سے کیوں نہ تکیں یہ مہ و اختر سہرا
سب کا محبوب نظر ہے یہ مطہر سہرا
آرزو بہن کی ارمانِ برادر سہرا
راحت جان و سکونِ دلِ مادر سہرا
چومتا ہے ترے رخسار و جبیں کو پیہم
در حقیقت ہے مقدر کا سکندر سہرا
فیض مرشد سے یہ لایا ہے بہاروں کا پیام
ہو مبارک تجھے محبوب و معطر سہرا
انکساری سے جو جھکتا ہے کہیں پر نوشہ
چوم لیتا ہے قدم بڑھ کے وہیں پر سہرا
آج تکمیل تمنا ہے مبارک ہو تمہیں
بھائی کہتے ہیں یہی رخ سے ہٹا کر سہرا
جس طرح آج ہے مہکا یا مشامِ جاں کو
زیست مہکاتا رہے یوں ہی برابر سہرا
راحت قلب و نظر آج ہوا ہے جیسے
پیش کرتا رہے تا عمر یہ منظر سہرا
گرچہ حسّان ہمیں کوئی بھی دعویٰ تو نہیں
رنگ غالب میں مگر لائے ہیں لکھ کر سہرا
(۱۷ جنوری ۲۰۱۸ء)