ہیں مظہر ذات حق رسول اکرم
مختار و خلیفۂ خدائے عالم
صرف ان کے سبب اُلو العزم ہوئے
عیسیٰ موسیٰ خلیل و نوح و آدم
دیگر
عالم کا انہیں خدا نے سلطان کیا
جبریل امین کو ان کا دربان کیا
ہر چیز کا اختیار ان کو دے کر
کونین کو حق نے ان کا مہمان کیا
دیگر
یا رب مرے دل میں عشق اپنا دے دے
حب نبی کا سر میں سودادے دے
ہے بے سروسامان جمؔیل رضوی
رہنے کا مدینے میں ٹھکانا دے دے
دیگر
سرکار کا فیض زیرو بالا دیکھا
ہر چیز میں نور شاہ والا دیکھا
ہے عرش سے فرش تک اسی کا جلوہ
جب غور کیا مدینے والا دیکھا
دیگر
شاہا تری رحمت کا اشارہ ہوجائے
روشن مرے بخت کا ستارہ ہوجائے
اس صانع مطلق کو جو آئی پسند
وہ شکل مرے آنکھ کا تارہ ہوجائے
دیگر
بتلائے کوئی نبی کا دیکھا سایہ
سائے کا بھی ہوتا ہے کسی جا سایہ
جب سایۂ نور ازلی وہ ٹھہرا
پڑتا کیوں کر زمیں پر اس کا سایہ
دیگر
کیوں حشر سے ڈر جائیں گدایان نبی
کیوں قبر میں گھبرائیں گدایان نبی
دنیا میں جو ہیں حبیب حق کے بندے
تا حشر ہیں ان کے سر پہ دامان نبی
دیگر
ہیں کعبۂ کونین رسول الثقلین
ہیں قبلۂ دارین نبی الحرمین
کیوں دونوں جہاں نہ اُن کے در پر مانگیں
ہیں قاسمِ کُلُّ شَئ جدا لحسنین
دیگر
کیوں حشر میں بگڑی ہوئی حالت ہوگی
کب ان کے غلاموں پہ قیامت ہوگی
کیا خوف کریں نار جہنم سے جمؔیل
ہم پر تو وہاں نبی کی رحمت ہوگی
قبالۂ بخشش