منقبت
ہمیشہ جوش پر بحرِ کرم ہے میرے خواجہ کا
زمانہ بندۂ جود و نعم ہے میرے خواجہ کا
نچھاور ہے
متاعِ دوجہاں اس دل کی قیمت پر
کہ نامِ پاک جس دل پر رقم ہے میرے خواجہ کا
منور ہند کا
ظلمت کدہ خواجہ کے دم سے ہے
دیارِ ہند ممنونِ کرم ہے میرے خواجہ کا
نوازش ہے کہ
دریا بہہ رہا ہے فیض ورحمت کا
زمانے پر سدا لطفِ اتم ہے میرے خواجہ کا
نگوں ہوکر رہا
ہر ایک کا پرچم زمانے میں
بلندی پر نصب اب تک ہے پرچم میرے خواجہ کا
ہزاروں پرچمِ
شوکت اڑے اور مٹ گئے آخر
بلندی پر نصب اب تک ہے پرچم میرے خواجہ کا
درِ اقدس کا
ہر ذرّہ غبارِ طورِ سینا ہے
دلِ روشن گزر گاہِ حرم ہے میرے خواجہ کا
ہزاروں قافلے
عرفان کی منزل پہ جا پہنچے
چراغِ رہ گزر نقشِ قدم ہے میرے خواجہ کا
سلاطینِ جہاں بھی سنگِ در کی خاک ملتے ہیں
تَعَالَی اللہ! وہ جاہ وحشم
ہے میرے خواجہ کا
کہاں سے آ رہی
ہے حشر میں آواز ارؔشد کی
گنہگارو! چلو باغِ ارم ہے میرے خواجہ کا