حق اندیش اور حق نِگر اعلیٰ حضرت
ہیں باطل سے حق کی سِپر اعلیٰ حضرت
ہیں اِس دور کے آپ ہی بو حنیفہ
زمانہ ہے تقلید پر اعلیٰ حضرت
بنا مسلکِ حق کی پہچان جب سے
بریلی ہوا نام ور اعلیٰ حضرت
ضخامت فتاویٰ کی ہے یا کرامت
ہر اک لفظ محتاط تر اعلیٰ حضرت
ریاضی ہو، سائنس ہو، فلسفہ ہو
نظر کی، ہوئے سہل تر اعلیٰ حضرت
ہیں اسلاف کے آپ ہی خلفِ لائق
چلے اُن کی ہی راہ پر اعلیٰ حضرت
تراجم ہیں قرآن کے یوں تو کتنے
مگر ترجماں سربسر اعلیٰ حضرت
اک عنوان سو سو حوالے سے ثابت
دباتے ہیں منکر کا سَر اعلیٰ حضرت
تصانیف بارِ شتر سے زیادہ
ہو تعریف کیا مختصر اعلیٰ حضرت
’’حدائق‘‘ ہیں ’’بخشش‘‘ کے کیسے سجائے
ہر اک شعر مقبول تر اعلیٰ حضرت
صنائع بدائع کی کثرت، مگر ہے
شریعت بھی پیش نظر اعلیٰ حضرت
سخن ور ہیں ایسے کہ حسّانِؔ دوراں
ہیں اقباؔل و غالؔب کدھر اعلیٰ حضرت
سلام آپ نے جانِ رحمتﷺ پہ لکھا
جہاں میں ہے مقبول تر اعلیٰ حضرت
نبیﷺ کی محبت عطا کی نہ ہوتی
تو ہوتی نہ یہ چشم تر اعلیٰ حضرت
یہ اختؔر نرا شاعرِ بے عمل ہے
دعاؤں کا مشتاق تر اعلیٰ حضرت