ہر لمحہ جہاں پر ہو فرشتوں کا پڑاؤ
ایسا ہو کوئی اور اگر در تو بتاؤ
حاصل ہو جسے بھی غم سرکار کی نعمت
رکھتا ہے کہاں پر وہ زمانے سے لگاؤ
وہ جس کا عالم ہے کہ اب جاں پہ بنی ہے
اس سمت بھی رخ شہر مدینہ کی ہواؤ
مطلوب ہے گر میری شفا تم کو طبیبو
دَھْووَنْ مجھے سرکار کے قدموں کا پلاؤ
اک ذَرّہ نہ دوں خاکِ کفِ پائے نبی کا
ہے ہیچ نگاھوں میں جو کونین بھی لاؤ
حاؔفظ یہاں دیوانے ہیں سرکار کے جو بھی
آتی نہیں ان کو کبھی طوفان میں ناؤ
(جون ۱۹۹۳ء)