/ Friday, 14 March,2025


ہے کونین کے سر پہ رحمت نبی کی





ہے کونین کے سر پہ رحمت نبی کی
کرے پھر نہ کیوں ناز امت نبی کی

نہ کیوں کر رہے ہر جگہ سنیوں پر
خدا کا کرم اور عنایت نبی کی

ہمیں جائیں گے خلد میں سب سے پہلے
نبی کے ہیں ہم اور جنت نبی کی

بنائےگئےہم شفاعت کی خاطر
ہمارےلئےہےشفاعت نبیکی

وہی لطف پائیں گےروزقیامت
جورکھتےہیں دنیامیں الفت نبی کی

قیامت کا دن صرف اس واسطے ہے
کہ دکھلائیں اس روز عزت نبی کی

یہ رضواں کو حکم خدا ہے کہ پہلے
چلی جائے جنت میں امت نبی کی

فقط ایک عالم نہیں ان پہ شیدا
خدا کو بھی پیاری ہے صورت نبی کی

وہ فرماتے ہیں مَنْ رَاٰنِیْ رَاَ الْحَق
کچھ ایسی بنائی ہے صورت نبی کی

چلے جائیں گے خلد میں زہد والے
گنہگار دیکھیں گے صورت نبی کی

زمانہ ہے شاہ رعرب کا بھکاری
دو عالم میں بٹتی ہے دولت نبی کی

نہ کیوں سبز گنبد پہ عالم ہو قرباں
کہ اس میں بنی پیاری تربت نبی کی

عجب جالیاں ہیں سنہری سنہری
عجب پیاری پیاری ہے تربت نبی کی

نہ لگتا تھا سدرہ پہ جبریل کا دل
گوارانہ تھی ان کو فرقت نبی کی

فرشتوں میں افضل کیا یوں خدا نے
کہ کرتے تھے جبریل خدمت نبی کی

بلایا خدا نے انہیں لامکاں میں
ہوئی عرش اعظم پہ دعوت نبی کی

نہ ہوگا کوئی بعد ان کے پیغمبر
بتاتی ہے مہر نبوت نبی کی

صحابہ ہیں سب مثل انجم درخشاں
سفینہ ہے امت کا عترت نبی کی

ابوبکر کی شان و عزت تو دیکھو
رہی بعد رحلت بھی قربت نبی کی

دوشنبہ کو افضل کیا یوں خدا نے
کہ اس میں ہوئی ہے ولادت نبی کی

بحکم احادیث ایمان یہ ہے
کہ ہو سب سے بڑھ کر محبت نبی کی

ہے تصدیق و حدانیت جزوایماں
مگر اصل ایماں ہے الفت نبی کی

کتاب الہٰی یہ فرما رہی ہے
ہے طاعت خدا کی اطاعت نبی کی

نبی کے محب ہو تو محبوب ِرب ہو
خدا کو ہے اتنی محبت نبی کی

کسی کی کسی کو نہیں ہے نہ ہوگی
خدا کو ہے جتنی محبت نبی کی

وہ آئی وہ آئی وہ آئی وہ آئی
شفاعت شفاعت شفاعت نبی کی

نہ گھبراؤ بندو نہ گھبراؤ بندو
یہ کہتی ہے ہم سےوجاہت نبی کی

رَاٰنِیْ رَاَی الْحَق یہ فرما رہا ہے
ہے رویت خدا کی زیارت نبی کی

دمک کر چمک کر یہ کہتی ہے صورت
کہ جلوہ خدا کا ہے، طلعت نبی کی

ملا جس کو جو کچھ یہیں سے ملا ہے
ہے مشہور عالم سخاوت نبی کی

نہیں ہوتی کم خرچ کرنے سے کچھ بھی
عجب بڑھتی دولت ہے نعمت نبی کی

خدا نے دیا ہے مگر ان کے ہاتھوں
عطا تو خدا کی ہے قسمت نبی کی

عذاب خدا منکروں پر اترتا
نہ ہوتی اگر عام رحمت نبی کی

عوض ظلم کے دشمنوں کو دعا دی
جہاں سے نرالی ہے عادت نبی کی

اشارے سے اک چاند کے دونبائے
ہے تا عرش نافذ حکومت نبی کی

مہ و مہرارض و سما عرش و کرسی
نہیں جانتا کو ن قدرت نبی کی

گرے آکے اشجار قدموں پہ ان کے
جمادات نے دی شہادت نبی کی

دم نزع مرقد میں روز قیامت
خدایا میسر ہو قربت نبی کی

نہ چھوڑا کسی کو بھی دست عطا نے
ملا سب کو سب کچھ بدولت نبی کی

عدو کے جلانے کو اے سنیو تم
کرو جس سے ظاہر ہو شکوت نبی کی

جمیل اپنےایمان کا ایمان یہ ہے
کہ ہو دل میں خالص محبت نبی کی

قبالۂ بخشش