منقبت شریف بموقع وصال حضرت والد ماجد مفسر اعظم ہند علیہ الرحمہ
----------------------------------
کس کے غم میں ہائے تڑپاتا ہے دل
اور کچھ زیادہ امنڈ آتا ہے دل
دل ترا ہرگز بہلنے کا نہیں
تو عبث بیمار بہلاتا ہے دل
ہائے دل کا آسرا ہی چل بسا
ٹکڑے ٹکڑے اب ہوا جاتا ہے دل
کون جانے رازِ محبوب و محب
کیوں لیا جاتا دیا جاتا ہے دل
جاں بحق تسلیم ہو جانا ترا
یاد کر کے میرا بھر آتا ہے دل
اے تعالیٰ اللہ شانِ اولیاء
ان کے استغنا پہ بل کھاتا ہے دل
میں بھی کچھ دن کا ہوں مہمانِ جہاں
تابِ ہجراں اب نہیں لاتا ہے دل
کھا چکا ہے بارہا کتنے فریب
پھر بھی دنیا پر مٹا جاتا ہے دل
تیرے پیچھے ہو چکا برباد میں
رہنے دے اب اور کیا بھاتا ہے دل
چھوڑ دے ہاں اور غفلت چھوڑ دے
کیوں سوئے دوزخ لئے جاتا ہے دل
اپنے مولیٰ کو منالے بدنصیب
ٹھوکریں در در کی کیوں کھاتا ہے دل
اپنے اخترؔ پر عنایت کیجئے
میرے مولیٰ اس کو بہکاتا ہے دل
٭…٭…٭