/ Thursday, 13 March,2025


ہچکیوں کا شمار ہے یعنی





عشق بے اختیار

ہچکیوں کا شمار ہے یعنی
آپ کا انتظار ہے یعنی
فتنہ برپا ہے آج عالم میں
دل بہت بے قرار ہے یعنی
آنکھ اٹھتی نہیں ہے محشر میں
فتنہ گر شرمسار ہے یعنی
کس قدر سوگوار ہے دنیا
زیست بھی ایک بار ہے یعنی
مستئ چشم یار ارے توبہ
شام ہی سے خمار ہے یعنی
وہ بلانے سے بھی نہیں آتے
حسن بااختیار ہے یعنی
دہ پَہرَ ڈھل گئے مسرت کے
ختم صبحِ بہار ہے یعنی
دل دھڑکتا ہے بَلّیوں میرا
ان کے دل کی پکار ہے یعنی
سارے جلوے ہیں حسن کامل کے
عشق بے اختیار ہے یعنی
کس نے دل کا قرار لوٹ لیا
کیوں سکوں ناگوار ہے یعنی
پوچھنا کیا خلیؔل مضطر کا
ایک تازہ شکار ہے یعنی