جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


ہم غریبوں کا آسرا تم ہو





ہم غریبوں کا آسرا تم ہو
بزم کونین کی ضیا تم ہو
کون ہے میری زندگی کی بہار
راز پہناں سے آشنا تم ہو
ہوگیا نازش دو عالم وہ
جس کو کہدو مِرے دوا تم ہو
اس طرف بھی ذرا نگاہ کرم
درد دل کی مِرے دوا تم ہو
میرے دل کو ہو خوف رہزن کیوں
جبکہ خود میرے رہنما تم ہو
عکس ہے تیرا شیشۂ دل میں
مرے دل سے کہاں جدا تم ہو
ہم غریبوں کی جھولیاں بھر دو
بحر جود و سخا شہا تم ہو
پھر بھلا خوف موج طوفاں کیا
میری کشتی کے ناخدا تم ہو
بختِ اخؔتر بھی جگمگا اُٹھا
ملتفت جب سے باخدا تم ہو!