/ Friday, 14 March,2025


ہم گو ہیں برے قسمت ہے بھلی





ہم گو ہیں بُرے قسمت ہے بھلی جب پشت و پناہ ان کا سا پایا
وہ جس کو ملے دن اس کے پھرے جو انہیں پایا تو خدا پایا

معراج کی شب ہمراہ ہیں سب سدرہ آیا کوئی نہ رہا
سدرے سے بڑھے جبریل رہے تنہا ہیں جو عرش خدا پایا

جبریل کی آنکھوں سے پوچھواسے چشم حقیقت بیں کہہ تو
انہیں فرش پہ تونے کیا دیکھا سدرے سے بڑھے تو کیا پایا

وہ جس کو ملے ایمان ملا ایمان تو کیا رحمان ملا
قرآن بھی جب ہی ہاتھ آیاجب دل نے وہ نورِ ہُدیٰ دیکھا

بے مثلیِ حق کے مظہر ہو پھر مثل تمہارا کیوں کر ہو!
نہیں کوئی تمہارا ہم پلہ نہ تیرا کوئی ہم پایہ پایا

نہیں جلوہ میں ان کی یکراہی کوئی آقا کہے کوئی بھائی
مومن سمجھا بندہ پرور اندھوں نے محض بندہ پایا

ارشاد ہوا سورج لوٹا، پایا جو اشارہ چاند چِرا
بادل رِم جھم رِم جھم برسا جب حکم حبیبِ خدا پایا

تم ہی تو ہو وحدت کے مظہر تم ہی تو ہو کثرت کے مصدر
ہے قبلۂ حاجات آپ کا در کعبہ نے تمہیں کعبہ پایا

ستار میرے قربان تیرے دنیا میں جو میرے عیب ڈھکے
محشر میں بھی عزت رکھ لینا تم سا نہ کوئی اپنا پایا

صرف ایک پیالہ پانی ہےاور پینے والے چودہ سو
اس وقت ان کی ہر انگلی سے پانی کارواں چشمہ پایا

جابر کے گھر تھوڑے جَو پرمہمان کیا سارا لشکر
سب سیر ہوئے لیکن کھانا جو پہلے تھا ویسا پایا

اب تک تو کھلائے لقمۂ تراب چھوڑ کے در ہم جائیں کدھر
پرسش ہے جہاں نا کاروں کی وہ آپ کا دروازہ پایا

دنیا سے بچا لو سالکؔ کو کام اپنی رضا کا اس سے لےلو
اک یہ ہی تمنا باقی ہے اب تک تو جو کچھ مانگا پایا!