/ Thursday, 13 March,2025


ہم نے تقصیر کی عادت کرلی





ہم نے تقصیر کی عادت کر لی
آپ اپنے پہ قیامت کر لی

میں چلا ہی تھا مجھے روک لیا
مرے اﷲ نے رحمت کر لی

ذکر شہ سن کے ہوئے بزم میں محو
ہم نے جلوت میں بھی خلوت کر لی

نارِ دوزخ سے بچایا مجھ کو
مرے پیارے بڑی رحمت کر لی

بال بیکا نہ ہوا پھر اُس کا
آپ نے جس کی حمایت کر لی

رکھ دیا سر قدمِ جاناں پر
اپنے بچنے کی یہ صورت کر لی

نعمتیں ہم کو کھلائیں اور آپ
جو کی روٹی پہ قناعت کر لی

اُس سے فردوس کی صورت پوچھو
جس نے طیبہ کی زیارت کر لی

شانِ رحمت کے تصدق جاؤں
مجھ سے عاصی کی حمایت کر لی

فاقہ مستوں کو شکم سیر کیا
آپ فاقہ پہ قناعت کر لی

اے حسنؔ کام کا کچھ کام کیا
یا یوہیں ختم پہ رُخصت کر لی

ذوقِ نعت