علمیت وہ ہے کہ قائل ہے زمانہ تیرا
علماء مدنی پڑھتے ہیں کلمہ تیرا
دودھ کا دودھ رہا پانی کا پانی ہی ہوا
دیکھ دشمن یہیں منہ ہوگیا کالا تیرا
مل گئی اس کو اسی وقت نجات کونین
ہوگیا آج کے دن جو کوئی بندہ تیرا
جو پھرا تجھ سے اس سے پھرا خدا اور رسولﷺ
میرے آقا میرے مولیٰ وہ ہے رتبہ تیرا
تو وہ عالم ہے نہیں جس کی زمانہ میں نظیر
ہفت کشور میں بجا کرتا ہے ڈنکا تیرا
بے ادب ہے جو تیری شان میں پائے گا سزا
حشر کے روز لیا جائے گا بدلا تیرا
انکا دشمن ہے وہی تجھ سے عداوت ہے جسے
مصطفیٰﷺ کا وہی پیارا ہے جو پیارا تیرا
حشر کے دن وہ دیا جائے گار رتبہ تجھ کو
خلق دیکھے گی ان آنکھوں سے تماشا تیرا
کس میں طاقت ہے اتارے تیرے سر سے اس کو
غوث اعظم کا ہے باندھا ہوا سہرا تیرا
تیرے صدقے میں ملا کرتی ہے منہ مانگی مراد
ناز قاسم کو ہے اس پر کہ ہے بندہ تیرا