عشق ایسا ملال دیتا ہے
جو ہر اک غم کو ٹال دیتا ہے
ان کے غم میں ہے جو مسلول اسے
آسرا ذوالجلال دیتا ہے
واسطہ ہی رسول اکرم کا
ہر مصیبت کو ٹال دیتا ہے
لاج والا ضرورتوں کے سبھی
دل سے کانٹے نکال دیتا ہے
موج آجائے تو کرم ان کا
جان پتھر میں ڈال دیتا ہے
جس کو جی چاہے جلوۂ محبوب
دیکھنے کی مجال دیتا ہے
بڑھکے احساس ِ ہجرِ شاہِ دنیٰ
خود نویدِ وصال دیتا ہے
صورتِ عشقِ مصطفیٰ میں خدا
دولت لازوال دیتا ہے
ان کے نقشِ قدم کے ربط کی خیر
ان کی سیرت میں ڈھال دیتا ہے
ان خطاؤں کو وہ چھپاتے ہیں
جو زمانہ اُچھال دیتا ہے
اس کے درکا گدا ہوں میں خاؔلد
بھیک جو حسب ِ حال دیتا ہے