/ Friday, 14 March,2025


عشق ایسا ملال دیتا ہے





عشق ایسا ملال دیتا ہے

جو ہر اک غم کو ٹال دیتا ہے

 

ان کے غم میں ہے جو مسلول اسے

آسرا ذوالجلال دیتا ہے

 

واسطہ ہی رسول اکرم کا

ہر مصیبت کو ٹال دیتا ہے

 

لاج والا ضرورتوں کے سبھی

دل سے کانٹے نکال دیتا ہے

 

موج آجائے تو کرم ان کا

جان پتھر میں ڈال دیتا ہے

 

جس کو جی چاہے جلوۂ محبوب

دیکھنے کی مجال دیتا ہے

 

بڑھکے احساس ِ ہجرِ شاہِ دنیٰ

خود نویدِ وصال دیتا ہے

 

صورتِ عشقِ مصطفیٰ میں خدا

دولت لازوال دیتا ہے

 

ان کے نقشِ قدم کے ربط کی خیر

ان کی سیرت میں ڈھال دیتا ہے

 

ان خطاؤں کو وہ چھپاتے ہیں

جو زمانہ اُچھال دیتا ہے

 

اس کے درکا گدا ہوں میں خاؔلد

بھیک جو حسب ِ حال دیتا ہے