جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025


جب سے غم کی ترے چاشنی مل گئی





جب سے غم کی ترے چاشنی مل گئی
باخدا لذتِ زندگی مل گئی
مسکرائی کلی دل کے غنچے کھلے
تیرا غم کیا ملا زندگی مل گئی
دیکھ کر ان کو تشنہ لبی کیا بجھی
اور دیدار کی تشنگی مل گئی
غالباً کوئی جان بہار آگیا
ہر کلی کے لبوں کو ہنسی مل گئی
ان کے در پر جبیں کو جھکانا ہی تھا
گلشن قلب کو تازگی مل گئی
جب تمہارا تصور کیا رات میں
دل منور ہوا روشنی مل گئی