جب ان کی چشمِ کرم مائل ِ کرم ہوگی
ہر ایک اشک میں تابائی حرم ہوگی
جو آنکھ ان کے تصور سے جگمگاتی ہے
حریم ِ ناز کے جلووں کا وہ بھرم ہوگی
گرفتِ شوق میں دامن اگر رسول کا ہے
تو رہنمائی یقیناً قدم قدم ہوگی؎
مرادِ زیست بنے گی وہی جبین نیاز
جوان کے درپہ عقیدت کیساتھ خم ہوگی
میں ایک ذرۂِ بے ننگ ونام ہوں مجھ سے
ثنائے خواجۂ کونین کیا رقم ہوگی
ضرورت ان کی بہر دور بڑھتی جائے گی
دلوں سے عظمت ِ خیرالبشر نہ کم ہوگی
شراب ِ عشق محمد کا جام جسم ہوگی
ہیں حضورﷺ پہ آؤ نصیب کے مارو
درِ حضور پہ آؤ نصیب کے مارو
انہیں کے درپہ تلافی ریخ وغم ہوگی
بروز ِ حشر بھی اٹھو نگا اس طرح خاؔلد
زباں پہ ذکرِ نبی ہوگا آنکھ نم ہوگی