جذب ہے سینہ کے اندر نورِ فیضانِ رضا
ہیں نظر کے سامنے افکارِ ذیشانِ رضا
عارف و زاہد ولی سارے ثناءخوانِ رضا
زہد و تقویٰ علم و عرفاں سازو سامانِ رضا
مجمعِ اہلِ صفا ہے بزمِ رندانِ رضا
جھومتے ہیں وجد کے عالم میں مستانِ رضا
بوالعلائی، نقشبندی، قادری، صوفی تمام
عطرِ مجموعہ ہیں جنّت کا گلستانِ رضا
عالمانِ دینِ حق ہیں فیضیابِ معرفت
بالیقیں ہے بزم امکاں میں یہ فیضان رضا
دل منوّر سینے روشن اہلِ محفل فیضیاب
بزم میں ہے ضوفشاں شمعِ شبستانِ رضا
دے رہی ہے نجدیت ہر جا پہ ملّت کو فریب
تولتے ہیں سنیت کو ہم بمیزانِ رضا
سنّیت کا بول بالا ہے جہان میں چارسو
علم کی دنیا پہ گویا ہے یہ احسان رضا
لاتے ہیں پھولوں کے گجرے خلد سے قدسی تمام
قصرِ جنّت کا حسیں نقشہ ہے ایوانِ رضا
آج ہے یہ آلِ احمد کی صحبت کا اثر
بزم میں حاضر ہیں سارے مرتبہ دانِ رضا
لطفِ حق سے ہیں جو میر میکدہ میرِ نجف
ہیں رئیس بزم رنداں میگسارانِ رضا