/ Friday, 14 March,2025


جبریل کا کچھ بڑھ گیا رتبہ شب معراج





جبریل کا کچھ بڑھ گیا رتبہ شبِ معراج
لینے کو جو حضرت کو وہ آیا شبِ معراج

کی شانہ کشی گیسوئے محبوب ِ خدا میں
عمامہ کو سر پر یہ سجایا شبِ معراج

محبوب کے آنے کی فلک پر جو خوشی تھی
تھے حور و مَلک سارے صف آرا شبِ معراج

رخسار کو آ کے کفِ پائے نبی سے
اس طرح سے حضرت کو جگایا شبِ معراج

پہنا ہی نہ تھا جس کو کسی نے کبھی آگے
وہ خلعتِ پُر نور سجایا شبِ معراج

اللہ رے اُس حُسنِ مَلاحت کی تجلّی
موسیٰ کو بھی عش دیکھ کے آیا شبِ معراج

یوسف بھی گئے بھول صباحت کا وہ عالَم
اُس حُسنِ ملاحت کو جو دیکھا شبِ معراج

وہ چیں جبیں اور وہ
چِتْوَن کی ادائیں
مژگانِ صف آرا کا وہ جلوا شبِ معراج

اندازِ سیہ چشمی میں سرخی کے وہ ڈورے

ما زاغ کے سرمے کا تجلیٰ شبِ معراج

لعلِ لب ِ جاں بخش میں اعجاز کا جلوہ
تھا غیرتِ اعجازِ مسیحا شبِ معراج

وہ حُسنِ تبسّم میں بہارِ لبِ دنداں

وہ دو شپہ گیسو کا لہرنا شبِ معراج

ادھر نہ اٹھی ناز بھری آنکھ وگرنہ

دکھلاتے قیامت کا تماشا شبِ معراج

کہلایا جو اک جلوۂ حُسنِ قدِ بالا

تھا عالَمِ بالا تہ و بالا شبِ معراج

کہہ دیتے اُو
یسِ قرنی وہ بھی تو دیکھے
یاں جلوۂ دیدار ہے کیا کیا شبِ معراج

یوسف نے نہ پایا نہ وہ یعقوب نے دیکھا

جو آپ کا تھا حُسنِ سراپا شبِ معراج

دندان شکنی کیا وہ کرے جاں کو تَصدّق

کیا عا شقِ جاں باز ہے سوتا شبِ معراج

اُس صاحبِ معراج کا مدّاح ہے کافؔی

اللہ بھی مشتاق ہے جس کا شبِ معراج
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی)