/ Thursday, 13 March,2025


جس کی کہیں مراد نہ پوری ہوا کرے





تجلئیِ ماہ مدینہ

(بموقع طرحی مشاعرہ دارالعلوم امجدیہ کراچی)

جس کی کہیں مراد نہ پوری ہوا کرے
آئے در حبیب پہ وہ التجا کرے
دھندلا چکا ہے آیئنہ روئے کائنات
’’ماہ مدینہ اپنی تجلی عطا کرے‘‘
دامِ فریبِ میں نفس میں ہے مُرغِ دل اسیر
مشکل کشائی ناخُنِ عُقْدہ کُشا کرے
معجز نمائیِ لبِ عِیْسٰی ‎بجا  ۔۔۔۔۔ مگر
جو آپ کا مریض ہو وہ کیوں دوا کرے
آنکھوں سے اشک روز بہیں تیری یاد میں
اے کاش روز جشن چراغاں ہوا کرے
ہے رحمت خدا کی نظر چشم ناز پر
رخ دیکھئے کدھر نگہ مصطفی ﷺ کرے
میں سوز عشق سرور کونین ﷺ کے نثار
ٹھنڈی نہ ہو یہ آتش رحمت خدا کرے
خم ہو جو ان کے در پہ تو پھر سر نہ اٹھ سکے
ہو ختم زندگی کا سفر یوں خدا کرے
حاؔفظ جو چاہتا ہے کوئی قرب کبریا
آٹھوں  پہر درود نبی ﷺ پر پڑھا کرے
(مطبوعہ: ماہنامہ ماہ طیبہ سیالکوٹ اکتوبر ۱۹۷۰ء)