جس نے دیکھے یورپ کے چال وچلن
ان کو سب کچھ روا ہے بعوان فن
جگمگائی ہوئی شب تھر کتے بدن
رقص نغمات میخانہ توبہ شکن
حیف! اس قوم کا قوی کلچر ہے یہ
دوسروں پر رہی قوم کا قوی جو خندہ زن
کس قدر حسن یورپ کا بے باک ہے
بے حیا، بے وفا بے شرم بد چلن
کیرے رقص ہے تو اسڑپ ثیز ہے
نام عورت کی عریانیت کا ہے فن
اس قدر عام جنسی جنوں ہے یہاں
کہ نہیں کرتے تخلیص مرد اور زن
چاہے اگلی ہو پچھلی سب ہی ایک ہے
نسل یورپ کی ساری ہے پراز فتن
ہر طرف آدمیت ہے نوحہ کناں
اور ابلیس ہے جا بجا خندہ زن
بقعہ نور یورپ کے سب شہر ہیں
پر نہیں ان میں ایماں کی نوری کرن
قوم مسلم کو ریحاؔں یہ پیغام دے
اے مسلماں تو یورپ کو اسلام دے