جس نے مشکل میں کبھی تم کو پکارا ہوگا
تم نے فی الفور دیا اُس کو سہارا ہوگا
ڈوبتے ڈوبتے کب چاند نے سوچا ہوگا
اُس کے چھپنے سے جہاں میں کیا اَندھیرا ہوگا
شَمعِ پُر نورِ بریلی پہ پتنگے ٹوٹے
ہند نے کب بھلا دیکھا یہ نظارا ہوگا
جامِ نوری نے بنایا اُنھیں ایسا
نوری
روز و شب مرقدِ نوری پہ اُجالا ہوگا
ستر پوشی کو بڑھا ہاتھ سنبھالی چادر
بعد مرنے کے کسے پاس شرع کا ہوگا
میرے مُرشِد یہ بتاتے ہوئے دنیا سے
گئے
وہ ہے زندہ جو مِرے یار پہ مرتا ہوگا
روزِ محشر یہ ہے، ریحاؔن! عقیدہ اپنا
کہ
مِرے پیر کا سر پر میرے سایہ ہوگا
جس نے مشکل میں کبھی تم کو پکارا ہوگا
تم نے فی الفور دیا اُس کو سہارا ہوگا
ڈوبتے ڈوبتے کب چاند نے سوچا ہوگا
اُس کے چھپنے سے جہاں میں کیا اَندھیرا ہوگا
شَمعِ پُر نورِ بریلی پہ پتنگے ٹوٹے
ہند نے کب بھلا دیکھا یہ نظارا ہوگا
جامِ نوری نے بنایا اُنھیں ایسا
نوری
روز و شب مرقدِ نوری پہ اُجالا ہوگا
ستر پوشی کو بڑھا ہاتھ سنبھالی چادر
بعد مرنے کے کسے پاس شرع کا ہوگا
میرے مُرشِد یہ بتاتے ہوئے دنیا سے
گئے
وہ ہے زندہ جو مِرے یار پہ مرتا ہوگا
روزِ محشر یہ ہے، ریحاؔن! عقیدہ اپنا
کہ
مِرے پیر کا سر پر میرے سایہ ہوگا