جو حق ثنائے خدائے جہاں ہے
زبان و دہاں میں وہ طاقت کہاں ہے
لکھوں وصف کیا اپنے منعم خدا کا
کیا اُس نے انعام و احسان کیا کیا
عدم سے کیا اس نے موجود ہم کو
دیا خلعتِ زندگانی عدم کو
عطا کر کے علم و خرد، فہم و بینش
بشر کو کیا زیورِ آفرینش
کہاں تک کرے کوئی نعمت شماری
کہاں تک کرے کوئی اوصافِ باری
کرے کوئی تشریح و تفصیل کیا کیا
کہ عاجز یہاں عقل تشریح پیرا
بھلا کس کو مقدور حمدِ خدا ہے
تحیر تحیر تحیر کی جا ہے