جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025


جو پیش ان کو کبھی ہدیۂ لہو کرتے





جو پیش ان کو کبھی ہدیۂ لہو کرتے
تو اس طرح انھیں ہم اور خوبرو کرتے
صبا کو غرق یم خون آرزو کرتے
چمن کے ہر ورق گل کو شعلہ رو کرتے
گلوں کو خون تمنا سے سر خرو کرتے
چلے ہیں آج وہ فیضان رنگ و بو کرتے
انھیں کے لطف مسلسل سے شہ ملی ورنہ
مجال کیا تھی ہماری کہ آرزو کرتے
ہمیں تو لوٹ لیا احترام الفت نے
وہ آئے اور گئے ہم رہے وضو کرتے
وہ یم سے لفظ تمنا ہی سن کے چونک پڑے
بڑا غضب تھا اگر شرح آرزو کرتے
کسی کی غیرت خفتہ کی نیند کب جاتی
اگر نہ منت پیمانہ وسبو کرتے
وہ میرے دل میں چھپے ہیں نہ جان لے کوئی
یہ بات تھی جو رہے ان کی جستجو کرتے
اک آہ سرد دل عندلیب سے نکلی
ہمیں جو دیکھ لیا ان سے گفتگو کرتے
غرور حسن کے اخؔتر حواس اڑجاتے
جو میرا آئینئہ دل وہ رو برو کرتے