/ Thursday, 13 March,2025


جوشِ وحشت نے کیا باد یہ پیما مجھکو





بہار طیبہ

جوشِ وحشت نے کیا باد یہ پیما مجھکو
خلد سے لائی ہے طیبہ کی تمنا مجھکو
دیکھ لوں آپ نے کس لطف سے دیکھا مجھکو
ہوش رہ جائے دم نزع بس اتنا مجھکو
اپنے پیاروں کے غلاموں میں جو پایا مجھکو
چشم حق بیں نے بڑے پیار سے دیکھا مجھکو
اللہ اللہ مری چشم تصور کا کمال
کالے کوسوں سے نظر آتا ہے طیبا مجھکو
باندھ رکھے ہیں مرے جوشش حیرت نے قدم
کھینچ لے چل دلِ مشتاق مدینا مجھکو
کانٹے چن چن کے سیوں چاک گریباں اپنا
راہ طیبہ میں رہے ہوش بس اتنا مجھکو
میں نہیں کہتا کہ کچھ ہوش رہے ہاں نہ رہے
سنگِ در پر ترے درکار ہے سجدا مجھکو
آپ کے ہوتے نہیں کوئی تمنا واللہ
مل گئے آپ تو بس مل گئی دنیا مجھکو
میں نے مانا کہ گناہوں کی نہیں حد لیکن
کون پوچھے گا جو تم دو گے نکالا مجھکو
کوئے طیبہ سے تو لے چلنے کی ضد ہے ناصح
کس کو روؤنگا اگر خلد نہ بھایا مجھکو
میں تو سمجھا تھا کہ عصیاں مرے لے ڈوبینگے
رحمتِ حق نے مگر ڈھونڈ نکالا مجھ کو
غوث اعظم، ہے خلیؔل آپ کے در کا منگتا
اب تو دے دیجئے آقا کوئی ٹکڑا مجھکو